عام طور پر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مردوں کا دماغ خواتین کے دماغ سے مختلف ہوتا ہے جب کہ مردوں میں خواتین کے مقابلے میں جلد اور بر وقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے
اس سوال پر کہ مرد اور خواتین کا دماغ کس حد تک ان کے برتاؤ پر اثر انداز ہوتا ہے اس پر سائنسدانوں میں واضح فرق نظر آتا ہے، برطانوی ڈاکٹر مائیکل کا کاکہنا ہے کہ انسانی جسم کی طرح انسانی ذہن کے برتاؤ کا زیادہ دار و مدار بھی ہارمونز پر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کچھ کاموں میں مرد بہتر ہوتے ہیں تو کچھ میں خواتین لیکن پروفیسر ایلس رابرٹس کا خیال ہے کہ یہ صرف مفروضے ہی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ ایسی باتیں خواتین کو کئی شعبوں میں جانے سے روکتی ہیں جیسے سائنس کا میدان۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سائنس کی کچھ فیلڈز میں خواتین پیچھے نظر آتی ہیں مثلاً 10 میں سے 3 سے بھی کم طالبات اے لیول میں فزکس بطور مضمون پڑھتی ہیں اور انجینئروں میں صرف 7 فیصد خواتین ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن بیرن کوہن کا کہنا ہے کہ انسانی ذہن کی 2 قسمیں ہیں، پہلی قسم کا ذہن رکھنے والے لوگ یہ بہتر بتا سکتے ہیں کہ انسان کیا سوچ رہا ہے اور کیا محسوس کر رہا ہے جب کہ دوسری قسم کا ذہن رکھنے والے لوگ سسٹمز کو جاننے اور اس کا تجزیہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، پروفیسر سائمن کے خیالات پر حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کا خاصا اثر ہے، اس تحقیق میں پیدائش سے قبل رحم میں موجود ٹیسٹاسٹیرون مائع کی مقدار کا بچوں کے رویوں اور ذہن پر اثرات کا جائزہ لیا گیا
تھا۔
پروفیسر سائمن کا کہنا تھا کہ وہ بچے جن کو پیدائش سے قبل ٹیسٹاسٹیرون ہارمون کی زیادہ مقدار کا سامنا کرنا پڑا، پیدائش کے بعد سماجی تعلقات کے معاملے میں کمزور ثابت ہوئے، مثال کے طور پر اپنی پہلی سالگرہ تک وہ دوسروں سے کم سے کم نظریں ملاتے تھے اور ان کا اسکول میں بھی دل کم لگتا تھا۔
دماغی صلاحیتوں کے حوالے سے مردوں اور عورتوں کے دماغوں میں فرق یونیورسٹی آف پنسلوینیا کی ایک تحقیق سے بھی واضح ہوتا ہے، اس تحقیق میں 8 اور 22 سال کے درمیان 949 مرد و خواتین کے دماغ اسکین کیے گئے جس سے کچھ حیرت انگیز فرق سامنے آئے، تحقیق میں شامل پروفیسر روبن گر کے مطابق مردوں کے دماغ کے اگلے اور پچھلے حصوں میں مضبوط اور گہرا تعلق پایا گیا، ان کے خیال میں اس کے باعث مردوں میں جلد اور بر وقت ردعمل اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، جیسے کہ مرد اچھے شکاری ہوتے ہیں۔ تحقیق میں شامل ایک اور تحقیق دان ڈاکٹر رگینی ورمن کے مطابق عورتوں کے دماغ کے دائیں اور بائیں حصوں میں زیادہ رابطہ پایا گیا اور جس دماغ میں ایسا ہو تو اس کے مالک ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کرنے اور ان کاموں کے کرنے میں جن میں جذبات استعمال کرنے ہوتے ہوں بہت اچھے ہوتے ہیں۔
میک گل یونیورسٹی مانیٹرال کے پروفیسر جیف موگلی کا کہنا ہے کہ پین کلر دینے پر مردوں اور خواتین کا ردعمل مختلف ہوتا ہے، اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دونوں کے دماغ مختلف انداز میں کام کرتے ہیں، جوں جوں تحقیق آگے بڑھ رہی ہے مردوں اور عورتوں کے دماغ کے کام کرنے کے نئے زاویئے سامنے آرہے ہیں۔